عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کا وفد اقتصادی جائزہ مذاکرات کیلئے آج پاکستان پہنچے گا، وفد اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت اگلی قسط کے لیےمذاکرات کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستان پہنچےگا، آئی ایم ایف مشن 14 سے 18 مارچ تک اقتصادی جائزہ مذاکرات کرے گا۔
وفد اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت اگلی قسط کے لیےمذاکرات کرے گا جبکہ نئے بیل آؤٹ پیکج کے لئے مذاکرات بھی اسی ہفتےشروع ہونے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کا مشن اقتصادی جائزہ مذاکرات کے لیے 14 مارچ سے وزارت خزانہ کا دورہ کرے گا، جہاں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے ملاقات ہوگی، جس میں سیکرٹری خزانہ امداد بوسال بھی شریک ہوں گے۔
آئی ایم ایف مشن اور اقتصادی ٹیم کے درمیان چار دن تک مذاکرات ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان چھ ارب ڈالر کے نئے میڈیم ٹرم بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات شروع کرسکتا ہے، ماحولیاتی حوالے سے ایک ارب پچاس کروڑسے دو ارب ڈالر کی فنانسنگ بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےآئی ایم ایف پروگرام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ مالی سال مشکل ہوگا، باتیں زیادہ ہورہی ہیں لیکن اب ایکشن کا وقت آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی تمام ترتوانائیاں پاکستان کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے استعمال کریں گے۔
دوسری جانب امریکی معاشی جریدے بلوم برگ نے محمد اورنگزیب کی وزیرخزانہ تقرری بہترانتخاب قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ٹیکنوکریٹ کی تعیناتی ملک کو درپیش چیلنجوں حل کے میں مدد گار ہوگی۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں محمد اورنگزیب کا کلیدی کردارہوگا۔ وہ اصلاحات کیلئے وہ سب کریں گے جوضروری ہوگا۔’
بلوم برگ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے آئی ایم ایف ڈیل میں آسانی کا امکان ہے، شہبازشریف عالمی اداروں سے ڈیل کا تجربہ رکھتے ہیں۔