اسپیس ایکس کا پہلے سے بہتر اسٹار شپ راکٹ گیز کے عظیم ہرم سے زیادہ بڑا ہوگا۔
یہ دعویٰ اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے ایک ایکس (ٹوئٹر) پوسٹ میں کیا۔
اسپیس ایکس کی جانب سے مئی میں اسٹار شپ راکٹ کے چوتھے ٹیسٹ کی تیاری کی جا رہی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ کمپنی راکٹ کے نئے ورژن پر بھی کام کر رہی ہے جو ایک دن انسانوں کو مریخ پر لے کر جائے گا۔
مارچ 2023 میں اسٹار شپ راکٹ کی تیسری آزمائش جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔
اس موقع پر یہ راکٹ کامیابی سے زمین کے مدار پر پہنچ گیا تھا مگر واپسی کے سفر میں تباہ ہوگیا۔
خیال رہے کہ اسٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
ایکس پر ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ مستقبل قریب میں اسٹار شپ راکٹ 140 میٹر لمبا ہوسکتا ہے۔
اس کے مقابلے میں گیزہ کے عظیم ہرم کی لمبائی 137 میٹر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی اسٹار شپ کے حوالے سے سب بڑی رکاوٹ اسے کور کرنے والی ہیٹ شیلڈز کی ناکامی ہے۔
مارچ میں راکٹ کی آزمائش کے دوران ہیٹ شیلڈز زمین میں داخل ہوتے وقت الگ ہوگئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہلکی، قابل انحصار اور بار بار استعمال کی جانے والی ہیٹ شیلڈ کی تیاری ابھی بھی اسٹار شپ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
اسپیس ایکس پہلے ہی امریکی خلائی ادارے ناسا سے معاہدہ کر چکی ہے جس کے تحت اسٹار شپ کے ذریعے دہائیوں بعد پہلی بار انسانوں کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔
ناسا کی جانب سے 2026 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔
مگر ایلون مسک کے منصوبے بہت زیادہ بڑے ہیں اور وہ اپنی زندگی کے دوران مریخ پر انسانوں کو بسانے کا خواب دیکھتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے اسپیس ایکس کی جانب سے سیکڑوں اسٹار شپ راکٹ تیار کیے جائیں گے۔
مریخ پر پہنچنا ایلون مسک کا پرانا خواب ہے اور دسمبر 2023 میں ایک ایکس پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو زمین سے باہر نکل کر چاند پر بیس اور مریخ پر شہر تعمیر کرنے چاہیے۔
اگست 2022 میں ایک جریدے کے لیے تحریر کیے گئے مضمون میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ انسانی تہذیب کو دیگر سیاروں تک جانے کے قابل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر زمین رہائش کے قابل نہ رہے تو ہمیں ایک خلائی طیارے سے نئے گھر کی جانب پرواز کرنا ہوگا’۔
ایلون مسک نے مزید کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے پہلا قدم خلائی سفر کے اخراجات کو کم کرنا ہے اور اسی لیے انہوں نے اسپیس ایکس کی بنیاد رکھی۔