حکمران اتحاد نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو قومی اسمبلی سے منظور کرانے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ انہیں یقین ہے کہ بحث 10 روز پر مشتمل مختلف مراحل طے کرنے کے بعد 30 جون تک منظور ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں، ذکر ہوا ہے کہ قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان آج شام قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کریں گے، جو پانچ دن طویل دورانیے کے اجلاسوں میں جاری رہے گی۔
حکمران اتحاد نے اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف اور اس کے دیگر سرکردہ ارکان کی تقاریر میں کوئی رخنہ اندازی نہیں کریں گے، لیکن انہیں اندیشہ ہے کہ حزب اختلاف کے ارکان حکومتی تقاریر میں ہنگامہ آرائی کریں گے۔
اس دوران وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات اجلاس شروع ہونے سے پہلے کسی وقت بھی ہوگی جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات کا جائزہ لیا جائے گا، اس ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، خزانے و اقتصادی امور کے وفاقی وزیر سینیٹر محمد اورنگزیب اور سابق وفاقی وزیر پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر اور شازیہ مری بھی موجود ہوں گی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف بھی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں وہ اجلاس کے دنوں میں یہیں موجود رہیں گے۔ انہوں نے فی الوقت طے نہیں کیا کہ وہ اجلاس میں شریک ہوں گے، ان کا قیام مری میں ہوگا تاہم پنجاب ہاؤس میں ان کی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کا نظام الاوقات طے کیا جا رہا ہے۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے سرکاری اور نجی ملازمین کے مشاہرے پر بجٹ تجاویز میں جس ٹیکس کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اس پر نظرثانی کی جا رہی ہے، اس میں بھاری تخفیف کرکے اسے قابل قبول بنایا جائے گا یا اسے سرے سے ہی ختم کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جس اضافے کا اعلان کیا گیا تھا اس کا نجی اداروں کے ملازمین پر بھی اطلاق کردیا جائے گا۔