قومی اور صوبائی حلقے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے محروم ہو گئے۔فنڈز اور وسائل موجود مگر31ارب کی 7ہزار 999 ترقیاتی سکیمیں التواء کا شکار ، صوبہ بھر میں لاہور ترقیاتی کاموں میں 26ویں نمبر پر آ گیا۔محکمہ بلدیات کی سرکاری رپورٹ سے مکین مایوس ہو گئے۔

محکمہ بلدیات کے ڈیش بورڈ کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے،شہرلاہور ترقیاتی کاموں کی فہرست میں پہلے سے 26ویں نمبر پر چلا گیا۔چکوال کا پہلا نمبر، سرگودھا ، اوکاڑہ اور گوجرانوالہ آخری نمبر پر ہیں۔سرکاری رپورٹ کے مطابق لاہور کی 60کروڑ کی لاگت سے 80سکیمیں زیرالتوا ہیں۔سکیمیں مکمل کرنے کے لئے ایک بھی ورک آرڈر جاری نہیں ہوا۔محکمہ بلدیات پنجاب نے 9ماہ قبل سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے فنڈز کا اجراء کیا۔
قومی اور صوبائی حلقوں میں 7999ترقیاتی سکیموں کیلئے 31ارب کے فنڈز جاری کئے گئے۔صرف 7ہزار 388سکیمیں منظور ہوئیں مگر پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں،5ہزار 908سکیموں کے ٹینڈرز کی تشہیر کی گئی،صرف 38فیصد ورک آرڈر جاری کئے گئے۔
اس حوالے سےسیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل کا کہنا ہے کہ ترقیاتی سکیموں کو4 ماہ کی مدت میں پورا کرلینا چاہیے تھا،ترقیاتی سکیموں پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد فوری کام مکمل کرلئے جائیں گے۔انفراسٹرکچرورکس رولز کے تحت ترقیاتی سکیموں کو مکمل کرنے کی مدت زیادہ سے زیادہ 90روز اور کم سے کم 55روز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں