نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا نے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر ڈیڈ لائن بڑھا سکتے ہیں۔

عرب میڈیا ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ طالبان سے انخلا میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ امریکی افواج 31 اگست تک کابل سے اپنا انخلا مکمل کرلیں گی لیکن اگر ڈیڈ لائن بڑھانا پڑی تو بڑھا سکتے ہیں۔
انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس چیئر جنرل مارک ملی کسی ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں انہیں صدر کو مشورہ دینے کی ضرورت پڑے تو وہ بالکل ایسا کریں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا بیان پڑھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ ڈیڈلائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈلائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا ہم ان کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں۔
افغان طالبان کا امریکی انخلا کی ڈیڈ لائن نہ بڑھانے کا اعلان
اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز سے بات چیت میں افغان طالبان نے امریکا کو 31 اگست تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل مکمل نہ ہونے کی صورت میں خبردار کیا کہ انخلا میں توسیع کی صورت میں امریکا کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ سرخ لکیر ہے، جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ 31 اگست کو ان کی تمام افواج کا انخلا مکمل ہو جائے گا لہٰذا اگر وہ یہاں قیام میں توسیع کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے قبضے میں توسیع کررہے ہیں حالانکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا اور برطانیہ یہاں سے انخلا کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں تو ہمارا جواب ناں ہے ورنہ انہیں اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اس سے ہمارے درمیان عدم اعتماد جنم لے گا، اگر وہ یہاں قبضہ جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں تو اس سے ایک خطرناک ردعمل پیدا ہو گا۔
دوسری جانب افغانستان سے نکلنے کی کوشش میں کابل ایئرپورٹ پر ہلاکتوں کی تعداد 20 سے تجاوز کر گئی ہے۔
تاہم طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے جانے کی وجہ سے کوئی خوف یا پریشانی نہیں بلکہ وہ مغربی ممالک میں رہنا چاہتے ہیں اور آپ اسے معاشی ہجرت کہہ سکتے ہیں کیونکہ افغانستان ایک غریب ملک ہے اور یہاں کے 70 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں لہٰذا ہر شخص مغربی ممالک میں رہنا چاہتا ہے۔
سہیل شاہین نے ملک کے مختلف حصوں میں لڑکیوں کے اسکول بند کرنے کی خبروں کو افواہ اور دشمنوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو انہیں آپ کے ملک میں حاصل ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اگر وہ حجاب نہیں کرتیں تو انہیں وہ کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین ٹیچرز نے کام کرنا شروع کردیا ہے، خواتین صحافیوں نے بھی اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے، اس لیے کوئی بھی کچھ نہیں گنوائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں