بھارتی دھاگے کی غیرقانونی درآمد، کسٹمز انٹیلی جنس نے خریداروں کی تفصیلات طلب کر لیں

( شہزاد پراچہ )کسٹمز انٹیلی جنس نے ٹیکسٹائل سے متعلقہ سات درآمد کنندگان کو بھارتی کوٹا یارن کے دیگر خریداروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی نے سات درآمد کنندگان ایس کے ایف کلیکشن، Raz ٹیکسٹائل، ریڈیم سلک فیکٹری، برادر انٹرپرائزز، مبین انٹرنیشنل، افہا ٹیکسٹائل اور جنت ٹیکسٹائل کو تفصیلات فراہمی کیلئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔

تجارتی پابندی کے باوجود بھارتی دھاگہ اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان آنے کا انکشاف

اس سے قبل یہ معلومات سامنے ائی تھیں کہ نئی دہلی کے ساتھ اسلام آباد کی تجارتی پابندی کے باوجود چار ممالک متحدہ عرب امارات ، ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ کے راستے بھارتی دھاگہ پاکستان میں درآمد کیا جا رہا ہے۔

پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2022-23 میں 142 ارب روپے کا 234,777 میٹرک ٹن مالیت کا مصنوعی اور مصنوعی سلک یارن درآمد کیا۔

کسٹمز انٹیلی جنس نے 47 کروڑ 73 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگا لیا

ذرائع نے بتایا کہ ایس کے ایف کلیکشن نے 01/07/2021 کے بعد مینوفیکچررز کو حکومت پاکستان کی طرف سے 7.5 فیصد ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی مجموعی چھوٹ حاصل کرنے کے بعد 13 ارب روپے کا 42000 ٹن یارن درآمد کیا۔

اسی طرح Raz ٹیکسٹائل نے 10 ارب روپے مالیت کا 31391 ٹن ، ریڈیم سلک فیکٹری نے 3 ارب کا 11000 ٹن ، برادر انٹرپرائزز نے 7 ارب کا 22000 ٹن ، مبین انٹرنیشنل نے 6.7 ارب کا 23000 ٹن ، افہا ٹیکسٹائل نے 2.7 ارب کا 9000 ٹن اور جنت ٹیکسٹائل نے 1.52 ارب مالیت کا 4481 ٹن دھاگہ 01/07/2021 سے صنعتکاروں کو دیے گئے ڈیوٹیز اور ٹیکس میں مجموعی چھوٹ کے بعد درآمد کیا۔

پاکستان کسٹمز نے ساٹھ لاکھ روپے کسٹم ڈیوٹی کی چوری ناکام بنا دی

کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے کمپنیوں کو دیئے گئے نوٹسز کے مطابق دھاگے کا ایک بڑا حصہ بشمول KOTA یارن مختلف اداروں کو تجارتی بنیادوں پر فروخت کیا تھا۔ کسٹمز انٹیلی جنس نے کسٹم ایکٹ 1969 کے سیکشن 26 کے تحت 01/07/2021 سے 15/12/2023 کے درمیان خریداروں کو دھاگہ فروخت کرنے کی مکمل تفصیلات فراہم کرنیکی ہدایت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں