رحمت للعالمین اتھارٹی نے تعلیم کو فروغ دینے کیلئے کریکٹر ایجوکیشن نصاب متعارف کروادیا

رحمت للعالمین اتھارٹی کی جانب سے اقدار پر مبنی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کا پہلا کریکٹر ایجوکیشن نصاب متعارف کروا دیا گیا۔

نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے زیرِ اہتمام پاکستان کے پہلے کریکٹر ایجوکیشن نصاب کی تقریب سے خطاب میں سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے کہا کہ یہ جامع نصاب پاکستان کی آنے والی نسلوں کے ذہنوں اور دلوں کی سیرت النبی کی روشنی میں پرورش کرے گا اور انہیں معاشرے میں ایک ذمہ دار شہری، ہمدرد رہنما اور فرض شناس انسان بنانے میں کردار ادا کرے گا۔

تقریب سے خطاب میں نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے چئیرمین خورشید ندیم نے کہا کہ یہ نصاب ابتدائی تعلیم سے لے کر بارہویں کلاس کے لیے طلبہ کے لیے تشکیل دیا گیا ہے جو ایک تاریخی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا دائرہ پورے ملک بشمول گلگت بلتستان اور کشمیر تک ہوگا۔

وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری

خورشید ندیم نے کہا کہ اس نصاب کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور میراث سے متاثر ہوکر ایک ذمہ دار اور جامع معاشرے کی تشکیل کرنا ہے۔ رحمت للعالمین اتھارٹی کا بنیادی مقصد معاشرے کو سیرت النبیﷺ کے سانچے میں ڈھالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہا ہم سیرت النبیﷺ کی اس انداز میں تحقیق کر رہے ہیں کہ تمام شعبوں میں عملی اقدامات کیے جا سکیں۔ ملک بھر جامعات اور دینی مدارس میں یوتھ کلب بنا رہے ہیں جس میں تمام مذاہب کے نوجوان شامل ہوں گے۔

تقریب سے قومی نصاب کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل شفقت جنجوعہ، اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ظفر محمود ملک اور ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء الحق سمیت ملک کے ممتاز ماہرین تعلیم نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ہمارے ملک میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد تعلیمی ادارے ہیں۔ معاشی اور سیاسی بحران کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اخلاقی بحران کی بات کی جاتی ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی ادارہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرہ کرپشن، رشوت، ناپ تول میں کمی، ذمہ داریوں میں کوتاہی اور اپنے کاموں میں عدم دلچسبی کا شکار ہے۔ ہم اخلاقی بحران میں بری طرح دھنستے جا رہے ہیں اور اس سے بڑی بد قسمتی یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا ادارک بھی نہیں۔ ہماری درسگاہیں سند یافتہ لوگ پیدا کر رہی ہیں لیکن صاحبان کردار لوگ پیدا نہیں کر رہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں