آئی جی پنجاب عثمان انورنے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ظل شاہ معصوم انسان تھا،اس کو ٹکر مارنے والی گاڑی کا مالک پی ٹی آئی کا عہدیدار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ظل شاہ کے والد نے تحقیقات کی اپیل کی تھی،سوشل میڈیا پر ظل شاہ کی ہلاکت سے متعلق بے بنیاد خبریں چلائی جارہی ہیں۔
فیصلہ کیاگیا کہ تصدیق تک معلومات شیئرنہیں کی جائیں گی،آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ سروسز ہسپتال کالی ویگو گاڑی آنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
ویڈیوز میں ظل شاہ سے ملتے جلتے شخص کو دکھایا گیا،ان کا کہنا تھا 6بجکر 52 منٹ پر کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کو سروسزہسپتال میں ڈراپ کیا۔
پولیس تشدد نہیں حادثہ، معاملہ اُلجھ گیا، علی بلال کو ہسپتال چھوڑ کر جانے والے گرفتار
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کی زیادتی کا کوئی معاملہ سامنے آیا تو تو کارروائی کی جائے گی،تمام تکنیکی مسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بیک ٹریک کیا گیا۔
آئی جی پنجاب عثما ن انور کا کہنا تھا کہ گاڑی کو 31 کیمروں کی مدد سے گلبہار سیکیورٹی کی بیسمنٹ سے ٹریک کیا گیا۔
گاڑی کی بیک سیٹ پر ظل شاہ کا خون بھی موجود ہے،یہ گاڑی 6بجکر24 منٹ پر فورٹریس ا سٹیڈیم کے قریب ظل شاہ سے ٹکرائی۔
آئی جی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس تمام تفتیش انکے والد کے سامنے خود رکھے گی،گاڑی میں جہانزیب اور عمر فرید نامی افراد تھے۔
گاڑی کا مالک راجہ شکیل ہے اور یہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کانائب صدر ہے۔
آئی جی پنجاب عثما ن انور کا کہنا تھا کہ لوگوں کو قیدی وین نے فورٹرس کے قریب جا کر چھوڑ دیا تھا،چار لوگ وہاں سے الگ رکشہ لے کر چلے گئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ظل شاہ کی میڈیکل رپورٹ میں بلنٹ انجری ہے یہ حادثے کا کیس ہے،پوری میڈیکل رپورٹ عوام کے سامنے رکھوں گا،ایک ایک چوٹ کا جواب دے سکتا ہوں۔